Be-gunah Qaidi (Urdu)

Dahshatgardi ke jhootey muqadmaat mein phasaaye gaye Muslim nau jawanon ki daastaan بے گناہ قیدی : دہشت گردی کے جھوٹے

400.00
Quick View
Add to cart

Godse ki Aulaad گوڈسے کی اولاد: بھارت میں بھگوا دہشتگردی

“بھگوا دہشت گردی کی حقیقت ۶اپریل ۶۰۰۲ءکو اس وقت آشکار ہوئی جب ناندیڑ میں آر ایس ایس کے ورکر لکشمن راجکونڈوار کے گھر میں بم پھٹا جس میں اس کا بیٹا ا یک اور شخص کے ساتھ ہلاک ہوگیا۔ اس دھماکے سے آرایس ایس اور اس سے منسلک تنظیموں کاوہ نیٹ ورک سامنے آگیا جو بھارت کو ہندوراشٹر بنانے کے لیے بم بنانے اور اسٹور کرنے، اسلحہ کی ٹریننگ اور اقلیتوں کے خلاف بم سے حملے کرنے میں جٹا ہوا ہے ۔ آج سات سال بعد تحقیقاتی ایجنسیوں کو ہندوتوادیوں کے کیے ہوئے بہت سے بم دھماکوں مثلاً مالیگاو ¿ں اور سمجھوتہ ایکسپریس کے بارے میں بہت کچھ معلوم ہو چکاہے۔ فنڈ جمع کرنے، وسائل کی فراہمی اور اپنے مقصد کے لیے جدوجہد میں ہندوتوادی تحریکوں کے بین الاقوامی روابط اور ملک بھر میں قائم نیٹ ورک نے اس پروجیکٹ کو بہت خطرناک بنا دیا ہے۔
موجودہ کتاب بھگوا دہشت گردی پر پہلی مفصل تحقیق ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ دہشت گردی مقامی یا اتفاقیہ نہیں ہے۔ بھگوا دہشت گردوں کے مختلف گروہوں کے مشترکہ طریقہ ¿ کار کو واضح کرنے کے ساتھ ساتھ یہ کتاب اُن ہتھکنڈوں کو بھی واضح کرتی ہے جو یہ گروہ استعمال کرتے ہیں۔ اسی کے ساتھ یہ کتاب اس خطرے کا تاریخی جائزہ بھی لیتی ہے اور اس ہمالیائی ذمہ داری کو بھی واضح کرتی ہے جو تحقیقاتی ایجنسیوں کے اوپر عائد ہوتی ہے جو ابھی تک ان گروہوں کے سرغنوں، پلاننگ کرنے والوں، سرمایہ فراہم کرنے والوں اور نظریہ ساز عناصر کو گرفتار کرنے میں ناکام ہیںحالانکہ ان عناصرکے خلاف بہت سے شواہد اکٹھا ہو چکے ہیں۔ “

500.00
Quick View
Read more

Iran mein kuch din (Urdu) ایران میں کچھ دن

ایران ایک ایسا ملک ہے جس کا ماضی بعید بھی ہے اور قریب بھی۔ حال بھی ہے تو مستقبل بھی

120.00
Quick View
Add to cart

Ishrat Jahan Encounter (Urdu) عشرت جہاں انکاؤنٹر

یہ تحقیقی کتاب مقتولہ عشرت جہاں کے گھر والوں اور دوسرے متعلقین سے مل کر اور اس حادثے سے متعلق

375.00
Quick View
Add to cart

Karkare ke Qatil kaun? کرکرے کے قاتل کون Hindustan mein dahshatgardi ka asl chehra

 

ہندوستان میں ریاستی اور غیر ریاستی عناصر کے ذریعہ سیاسی تشدد اور دہشت گردی کی تاریخ طویل ہے۔ 1990 کی دہائی کے وسط میں ہندتوا کے عروج کے ساتھ مسلمانوں پر ’’دہشت گردی‘‘ میں ملوّث ہونے کے الزام میں شدّت آگئی اور مرکز میں اقتدار پر بی جے پی کے قبضہ کے بعد یہ الزام سرکاری نظریہ بن گیا، یہاں تک کہ ’’سیکولر‘‘ میڈیا بھی سیکیورٹی ایجنسیوں کے اسٹونوگرافر کی طرح ان کی کہانیوں کو من وعن دہرانے لگا۔ چنانچہ مسلمانوں کے ’’دہشت گرد‘‘ قرار دئے جانے کامفروضہ اس حد تک مسلمہ نظریہ بن گیا کہ بعض مسلمان بھی اس جھوٹے پروپگنڈے کو سچ سمجھنے لگے۔ ممتاز ریٹائرڈ سینئر پولس افسر ایس ۔ام۔مشرف نے ، جن کو تیلگی اسٹامپ گھوٹالے جیسے سنگین جرم کا پردہ فاش کرنے کا امتیاز حاصل ہے، پولیس ملازمت کے اپنے طویل تجربے اور عوام کی دسترس تک پہنچنے والے مواد کو استعمال کرکے اس جھوٹے پروپگنڈے کے پردے کے پیچھے کا منظر نامہ پیش کیا ہے۔ انہوں نے کچھ انتہائی چونکا دینے والے حقائق بیان کئے ہیں اور ان کے تجزیہ نے نام نہاد ’’اسلامی دہشت گردی‘‘ کے پیچھے چھپے اصل چہرے کو بے نقاب کردیا ہے۔ یہ چہرہ ان مکروہ طاقتوںکا ہے جنہوں نے مہاراشٹر پولیس کے انسداد دہشت گردی دستے کے سربراہ ہیمنت کرکر ے کو قتل کیا۔شہید کرکرے نے جواں مردی اور حق پرستی کا مظاہرے کرتے ہوئے اصل دہشت گردوں کو بے نقاب کیا تھا اور اس کی قیمت اپنی جان کا نذرانہ پیش کرکے ادا کی۔ کتاب میں دہشت گردی کے چند بڑے واقعات کا گہرائی سے جائزہ لیا گیاہے جن کو ’’ اسلامی دہشت گردی‘‘ سے منسوب کیا گیاہے اور اس مفروضے کو بے بنیاد ثابت کیا ہے۔

250.00
Quick View
Add to cart

My Reflections عکسِ خیال (Eng/Urdu Poetry)

The book is a collection of a little over fifty selected poems and ghazals reflecting personal ethos of the poet and his views on various manifestations in personal and social life. The translation in English makes it possible to share all that with a cross section of people speaking languages other than Urdu and at the same time to encourage all to dig into the treasures Urdu language has been hoarding and hiding for ages. This book is a sort of exhortation to others to break the inertia and come out with whatever presentable they possess. This will be a service to the language and the colourful culture it represents.

200.00
Quick View
Read more

Ram Janambhumi–Babri Masjid Ka Sach (Urdu) رام‌جنم‌بھومی- بابری‌مسجد کا سچ

جب پرسکون اجودھیا میں کچھ‌‌فرقہ‌پرست طاقتیں گنگا جمنی تہذیب کو آگ لگانے کی کوشش کرنے لگیں‌تو ایسے حالات میں شیتلا

350.00
Quick View
Add to cart

RSS ko Pahchanen (Urdu اُردُو ) — Rashtriya Swayamsevak Sangh apnee dastawezaat kee roshni mein

آر ایس ایس کوپہچانیں : اس کی اپنی  دستاویزات کی روشنی میں شمس الاسلام حرف آغاز … آرایس ایس‌کس‌کی وفادار؟….

50.00
Quick View
Read more

Taqseem-e-Hind Ke Mukhalif Musalmaan (Urdu) تقسیمِ ہند کے مخالف مسلمان

Urdu translation of “Muslims Against Partition of India — Revisiting the legacy of patriotic Muslims”.

ملک کو بچانے کے لئے انگریزوں ،مسلم لیگ،  ہندُتووادیوں اور کانگریس سے لوہا لینے والے محب وطن مسلمانوں کی وراثت کا جائزہ

350.00
Quick View
Add to cart

Watan mein ghair وطن میں غیر : Hindustani Musalmaan (Urdu)

پانچ دہائیوں کے اپنے صحافتی کیریر کے دوران انہوں نے نہ صرف پورے ہندوستان بلکہ دنیا کے سو دیگر ملکوں کا دورہ کیا۔ زیر نظر کتاب سعید نقوی کی ۲۰۱۶ ء میں شائع ہونے والی انگریزی کتاب Being the Other کا ترجمہ ہے جو ساری دنیا میں معروف ہوئی۔ یہ ان کی ذاتی سرگزشت بھی ہے اور ان کے عہد کے اہم ترین حوادث اور سیا سی تغیرات کی تاریخ بھی۔

300.00
Quick View
Add to cart

آپریشن اکشردھام— اکشر دھام مندر پر دہشت گردانہ حملہ Operation Akshardham (Urdu)

دنیا بھر میں ہونے والے تشدد کے بڑے واقعات میں زیادہ تر ایسے ہیں جن پر ریاستی مشینری کے تخلیق کردہ ہونے کا شبہہ گہرا ہوگیا ہے۔ راز کھلنے لگے ہیں۔ ریاستی نظام پر قابض گروہ اپنے فطری انجام کو مصنوعی واقعات سے ٹالنے کی کوشش کرتا ہے۔ وہ اکثر ایسے واقعات کے ذریعہ سماج میں مذہبی پس منظر والے افراد کے درمیان اپنی فوری ضروریات پورا کرنے والا ایک پیغام ارسال کرتا ہے۔ اسکامقصد سماجی زندگی کاتانا بانہ سنوارنا اور انسانیت نہیں ہوتی ہے۔ یہ انسانی فطرت ہے کہ اقدار و تہذیب کومستحکم کرنے کے مقصد سے زندگی گزارنے والاعام آدمی اور دانشور طبقہ اس طرح کے تمام واقعات کا تحقیقی مطالعہ کرتا ہے اور ایجاد کردہ فریب کی نفی کرنے کےلئے تاریخ کی ضرورتوں کو پوراکرتا ہے۔
بھارت میںتقریباگزشتہ تین دہائیوں کے دوران تشدد کے جو بڑے واقعات پیش آئے ہیں انکے بارے میں رائے عامہ واضح ہے۔محافظ جب قاتل ہوجاتا ہے تو عوامی زندگی بسر کرنےوالا اپنی حفاظت میں لگ جاتا ہے۔اکشر دھام واقعے کی تحقیق بے حد حقیقت پسندانہ اورمدلل انداز میں کی گئی ہے۔ پوری دنیا میں لوگوں کے خلاف چھیڑی گئی یک طرفہ جنگ کے اس باب کی یہ باریکی سے پیش کی گئی تشریح بھی ہے اورجمہوریت اور مساوات پر مبنی نظام حکمرانی کی تلاش کی طویل مدتی ضرورت کی دستاویز بھی۔
دہشت گردانہ واقعات”کیپیبیلیٹی ڈیمانسٹریشن“ اپنے تضادات کے باوجودحکمراں طبقے کے اتفاق رائے اور”فدائین“دستوں کی ایک پیکیجنگ ہے۔یہ عام نظریہ ایک شکل اختیار کررہا ہے اور وہ مستقبل میںاپنے سیاسی راستوں کی تلاش میں لگ چکا ہے۔ پنجاب میں دہشت گردی کی تحقیق نے وہاں ایک نئی طرح کی سیاسی زندگی کو جنم دیا ہے۔ یہ کتاب” مسلم دہشت گردی“ کے عنوان سے ہونے والے تمام واقعات کی ایسی ہی دستاویزی تحقیق کی ضرورت کا ایک دباﺅ بناتی ہے۔
انل چمڑیا
سینئر صحافی

250.00
Quick View
Add to cart

آر۔ایس۔ ایس : ملک کی سب سے بڑی دہشت گرد تنظیم (Urdu)

اِس کتابچے کے مصنف ایس۔ ایم۔ مشرف نے نہایت گہرائی کے ساتھ مطالعہ کرکے انتہائی مختصر مگر جامع الفاظ میں ایک انتہائی خطرناک ، مکّار اور دہشت گرد تنظیم کا اصل چہرہ ملک کے سامنے پیش کیا ہے۔ آر ایس ایس کی اجازت کے بغیر بھارت میں پرندہ بھی پر نہیں مار سکتا۔اتنی طاقتور اور رسوخ کی حامل یہ تنظیم ملک کے تمام اہم اداروں پر قبضہ جمائے بیٹھی ہے۔ نتیجتاً ملک کے ہر کاروبار میں اس کی دخل اندازی دن رات جاری رہتی ہے۔ ہمارا ہمہ گیر مطالعہ ہمیں یہ بتاتا ہے کہ اس کی اجازت کے بغیر ملک میں کوئی بھی بڑا لیکن بُرا واقعہ رونما نہیں ہوسکتا۔ ہماری یہ تمام باتیں قارئین کو شاید مبالغہ آمیز لگیں۔ لیکن اس حقیقت کا اعتراف آر ایس ایس والے بھی نجی طور پر کرتے ہیں اور ہم جیسوں کو ان کی راہ کا روڑا نہ بننے کی اعلانیہ اور ڈھکی چھپی دھمکی بھی دیتے ہیں۔ آخر سوال یہ ہے کہ ہم اس تنظیم کی طاقت کا پورا اندازہ ہونے کے باوجود یہ قدم اٹھاکر خودکشی تو نہیں کررہے ہیں؟ لیکن اس وطنِ عزیز کی صدیوں کی تاریخ کا باریک بینی سے مطالعہ کریں تو پتہ چلتا ہے کہ ہمارے بہت سے مصلحین کو اسی کٹھن راہ سے گزرنا پڑا ہے۔ دراصل آر ایس ایس کا قیام تو صرف آزادی کی جدوجہد کی مخالفت کرنے کے لیے کیا گیا تھا۔ فی الحال آر ایس ایس اور اس سے قبل آریہ بھٹ برہمن وادیوں نے اکثریتی فرقے کو لوٹنے پر ہی اکتفا نہیں کیا بلکہ ایسا نظام قائم کیا ہے کہ ملک میں انارکی کا یہ دور دورہ ہمیشہ برقرار رہے۔ اسی لیے ہم یہ کتابچہ پوری ذمہ داری کے ساتھ اور جان ہتھیلی پر رکھ کر قارئین کے حوالے کر رہے ہیں۔

80.00
Quick View
Add to cart

آنکھ اور اردو شاعری Aankh aur Urdu Shairi

About the author: Dr. Abdul Moiz Shams is an opthalmologist based in Aligarh. He is a science writer and a regular contributor to Urdu Science magazine. He has authored four books on the subjects of health and life. With the present compilation of poetry “Aankh Aur Urdu Shairi” (Eyes and Urdu Poetry) dealing with eyes, he has proved his literary genius. ڈاکٹرعبد المعز شمس ماہر امراض چشم ہیں جنہوں نے رانچی یونیورسٹی اور علیگڑھ مسلم یونورسٹی سے میڈیکل کی ڈگریاں حاصل کی ہیں. ہندوستان، ایران اور سعودی عرب کے اسپتالوں میں کام کرتے رہے ہیں. اس کے علاوہ یہ سائنس رائیٹر بھی ہیں اور ماہنامہ سائنس کے مستقل قلم کار. طب، صحت اور زندگی کے موضوعات پر اب تک یہ چار کتابیں تصنیف کر چکے ہیں. تازہ ترین کاوش “آنکھ اور اردو شاعری” سے ان کے ادبی ذوق کا پتہ چلتا ہے. —— About the book: “Aankh Aur Urdu Shairi” (Eyes and Urdu Poetry) is a unique book in the sense that it contains collection of poetic tributes to eyes by famous Urdu poets. An eye surgeon has used his professional training to produce this literary masterpiece. آنکھیں قدرت کا ایک انمول خزانہ ہیں. ہر زمانے میں شاعروں نے اس خزانے کو اپنے اپنے انداز میں بیان کیا ہے. کبھی اِس کے حسن کے گُن گاۓ ہیں تو کبھی علامت و استعارے کے طور پر اس کا استمعال کیا ہے. یہی وجہ ہے کہ غزل ہو کہ نظم کہ رباعی کہ حمد و نعت ادب کی کوئی بھی صنف ایسی نہیں جہاں آنکھوں کا ذکر نہ ملے. “آنکھ اور اردو شاعری” اس لحاظ سے ایک انوکھی کتاب ہے کہ ایک ماہر امراض چشم نے اپنی پیشہ ورانہ مہارت کو ادبی دیدہ وری میں تبدیل کر دیا ہے اور اہل علم اور اہل ذوق کے لئے ایک شاہکار پیش کر دیا ہے.

400.00
Quick View
Read more

اسپتال سے جیل تک—گورکھپور اسپتال سانحہ Aspataal se jail tak — Gorakhpur aspataal Saaneha (Urdu)

منہدم سرکاری صحت خدمات، سنگین طبی بحران۔ 63 ؍ بچوں، 18؍بالغوں کا قتل عام۔ اصل میں کیا ہوا، آزمائش میں گرفتار ڈاکٹر کی زبانی۔ 10 ؍اگست 2017 کی شام کو گورکھپور، اتر پردیش کے گورنمنٹ بابا راگھو داس میڈیکل کالج کے نہرو اسپتال میں مائع آکسیجن ختم ہوگئی۔ اطلاعات کے مطابق، اگلے دو دنوں میں، اسّی سے زیادہ مریض — تریسٹھ بچے اور اٹھارہ بالغ — اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ درمیانی گھنٹوں میں کالج کے شعبہ اطفال کے سب سے جونیئر لیکچرارڈاکٹر کفیل نے آکسیجن سِلنڈروں کو محفوظ بنانے، ہنگامی علاج کے انتظام اور مزید اموات کو روکنے کے لیے عملے کو جمع کرنے کے لیے غیر معمولی کوششیں کیں۔ جیسے ہی اس سانحے نے قومی توجہ حاصل کی، ڈاکٹر خان کو بحران پر قابو پانے اور صحت کے نظام کی طرف توجہ مبذول کرنے کے لیے ان کے انتھک کام کے لیے ایک ہیرو کے طور پر سراہا گیا، لیکن کچھ دن بعد، انھوں نے خود کو معطل اور برطرف پایا۔ ان کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی۔ ان کے ساتھ نو افراد پر بد عنوانی اور طبی غفلت سمیت سنگین الزامات عائد کیے گئے۔ جلد ہی انھیں اس کے لیے جیل بھیج دیا گیا۔ گورکھپور اسپتال کا سانحہ اور اگست 2017 کی اس اندوہناک رات کے واقعات ڈاکٹر کفیل خان کی زندگی کا پہلا تاریخی تجربہ ہیں اور اس کے بعد جو کچھ تلخ جدوجہد، غیر معینہ مدت تک کی معطلی، آٹھ ماہ کی طویل قید اور اس کے بعد کا دور تھا، انتہائی بے حسی اور ہراساں کرنے نیز انصاف کے لیے ایک انتھک جدوجہد کی کہانی ہے۔

375.00
Quick View
Add to cart

اصُولِ تحقیق — جدید رِسَرچ کے اصول و ضوابط

Book prescribed for Research methodology for students موجودہ کتاب جدید رسَرچ کے اصولوں کو کُوزے میں بند کرنے کی ایک کوشش ہے۔ یہ کتاب پی ایچ ڈی اسکالرز کے لئے لکھی گئی ہے، لیکن فی الحقیقت یہ تمام محققین، اہلِ قلم اور یونیورسٹیوں کے اساتذہ کے لئے یکساں مفید ہے۔ موجودہ کتاب موصوف کی بیروت سے ۱۹۹۶ میں شائع شدہ عربی تصنیف دلیل الباحث کا ترجمہ ہے، جو مختلف عرب یونیورسٹیوں کے ریسرچ کے شعبوں میں معاون کتاب کے طور پر داخلِ نصاب ہے۔ اس نئے اردو ایڈیشن میں انٹرنٹ پر موجود عربی اور اسلامی مآخذ پر ایک نیا باب شامل کیا گیا ہے، جس سے کتاب کی افادیت دو چند ہو گئی ہے۔

275.00
Quick View
Add to cart

بارِ شناسائی – کچھ لوگ، کچھ یادیں، کچھ تذکرے – ان شخصیات کے جنہوں نے پاکستان کی تاریخ بنائی اور بگاڑی

پاکستان کے سفارت کار ہونے کے باوجود ان کے افسانے برسہابرس ہندوستان کے ممتاز رسائل و جرائد میں چھپتے رہے، خصوصاً ان کی جنم بھومی دلّی سے شائع ہونے والے ”شمع“ اور ”بیسویں صدی“ میں۔ قلم کے ناطے سے ہندوستان سے ان کا رشتہ آج بھی قائم ہے۔ اس کے باوجود کہ وہ اب شمالی امریکہ میں جا بسے ہیں، بین الاقوامی سیاست اور حالاتِ حاضرہ پر ان کے انگریزی زبان کے کالم پابندی سے ہندوستان کے مو ¿قّر اخبارات و رسائل میں چھپتے رہتے ہیں جن میں ”دی ملّی گزٹ“ اور ”دی نیو انڈین ایکسپریس“ خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔ زیر نظر کتاب ”بارِ شناسائی“ پاکستان کے حوالے سے، اور اس کے سیاسی، سماجی اور معاشرتی تناظر میں مرتب ہونے والی تاریخ کے ضمن میں، ان مشاہدات اور تا ¿ثرات کا مجموعہ ہے جو کرامت نے ایک سفارت کار اور بیوروکریٹ کی حیثیت سے اخذ کئے۔ یہ ان شخصیات کی کردار نگاری اور خاکہ کشی ہے جنہوں نے پاکستان کی تاریخ پر گہرے نقوش چھوڑے ہیں اور جنہیں کرامت نے پاکستان میں اور بیرونِ پاکستان قریب سے دیکھا۔ یہ خاکے ایک ایسے سفارت کار کے رشحاتِ قلم ہیں جس نے بیوروکریسی کے بت کے قدموں پر نہ اپنے اندر کے انسان کو قربان کیا اور نہ ہی اس قلمکار کو بھینٹ چڑھایا جس نے اپنے قلم کی حرمت اور سچائی کا سر بلند رکھنے کا بیڑا اٹھا رکھا ہے۔

250.00
Quick View
Add to cart

بھگوا دہشت گردی اور مسلمان Bhagva dahshatgardi aur Musalmaan

اس کتاب میں بھگوادہشت گردی کو بے نقاب کرنے کے ساتھ ساتھ اس کے لازمی نتائج پیش کرنے کی کوشش کی گئی ہے اور اس بات کی وضاحت کی گئی ہے کہ کس طرح بھگوا دہشت گرد کمال عیاری سے اپنے کرتوتوں کا الزام مسلمانوں کے سرتھوپنے میں کامیاب رہے ہیں نیز کس طرح اس معاملے میں مسلمانوں کے خلاف وہ منافرت معاون ہوئی ہے جسے سنگھ پریوار برسہا برس سے فروغ دینے میں مصروف ہے۔اس کتاب میں ان سیاسی پارٹیوں کی منافقانہ روش کا بھی تذکرہ ہے جو ”سیکولر“ کہلاتی ہیں مگردانستہ یاغیردانستہ طور پر بھگوادہشت گردوں کی آلہ ¿ کار بنی ہوئی ہیں۔اس روش سے حکومتیں،انتظامیہ اور تفتیشی ایجنسیاں شدید متاثر ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ پولیس اور تفتیشی ایجنسیوں میں یہ سوچ عام ہے کہ جو بھی دہشت گردانہ وارداتیں وقوع پذیر ہوتی ہیں ان میں مسلمان ہی ملوث ہونگے۔اسی سوچ کو سنگھ پریوار فروغ دینا چاہتا ہے۔

500.00
Quick View
Read more

پسِ‌‌ پردہ گجرات Pasey pardah Gujarat (Urdu)

گودھرا ریلوے اسٹیشن کے حادثے کے بعد گجرات کے متعدد علاقوں میں بھڑکنے والے بھیانک فسادات گجرات اور ہندوستان کے چہرے پر بد نما داغ ہیں- ان بھیانک فسادات کا سبب پولیس کا ضوابط و قانون کے مطابق عمل نہ‌کرنا تھا- اس کتاب میں مصنف نے موقعے پر موجود ایک اعلی پولیس افسر کی حیثیت سے فسادات اور بعدمیں انھیں چھپانے اور مجرموں کو بچانے کی منظم سرکاری کوششوں کو طشت ازبام کیا ہے- فسادات کے دوران ان کی رپورٹیں اوربعد میں فسادات کی تحقیق کرنے والے کمیشن کے سامنے ان کےبیانات سیاست دانوں، پولیس اور بیوروکریسی کے گھناؤنےرول کا پردہ فاش کرتے ہیں- سپریم کورٹ کی تشکیل کردہ اسپیشل انوسٹی گیشن ٹیم ‌(ایس۔آئی۔ ٹی)کے کام کو انہوں نے قریب‌سے دیکھا اور اس رائے تک پہونچے کہ ایس۔آئی۔ ٹی نے مجرموں کو کیفر کردار تک پہونچانے کے بجائےان کےدفاعی وکیل کے طور پرکام کیا- گجرات کے فسادات اور بعد کے حالات کےعینی مشاہد مصنف نے یہ کتاب اپنے ضمیر کے بوجھ کو ہلکا کرنے کے لئے لکھی ہے ۔

250.00
Quick View
Add to cart

ستاروں سے آگے : ایک پر عزیمت خاتون کی خود نوشت داستان

پندرہ سولہ سال کی ایک نوجوان لڑکی، ہنستی کھیلتی، نوخیز جوانی کی امنگوں سے بھرپور، کھیل کود اور رقص میں حصہ لینے والی، اچانک کمر میں چوٹ لگنے کی وجہ سے پہیوں والی کرسی سے جڑ جاتی ہے۔ دوائیاں ، دعائیں، ٹونے ٹوٹکے، قدرتی علاج، آپریشن، کچھ بھی کام نہیں آیا۔ موت کی دعائیں اور خودکشی کی کوششیں بھی رائیگاں گئیں۔

مایوسی اور بے بسی کی اس اندھیری رات میں اسی کی طرح پہیوں والی کرسی سے جکڑے ایک بزرگ روشنی کی کرن بن کراس کی رہنمائی کرتے ہیں اوریوں جنم لیتی ہے ایک نئی شخصیت: نسیمہ ہُرزُک۔ اپاہجوں کے لیے بے مثال جدوجہد کرنے والی، رات کے اندھیرے میں اکےلے ہی اپاہجوں کے بدترحالات پر آنسو بہانے والی لیکن اگلی صبح کی پہلی کرن کے ساتھ ہونٹوں پر دلفریب مسکراہٹ لیے اپاہجوں کی زندگی سنوارنے کے کام میں تن من دھن سے جٹ جانے والی۔

ےہ کتاب اپاہجوں کے لیے اسکول، ہاسٹل، تربیت گاہیں اور نوکری کے ذرائع فراہم کرنے کے لیے ”ہیلپرز آف دی ہینڈیکیپڈ، کولہاپور“ نام کی تنظیم پچھلے (۷۲) سالوں سے چلا نے والی ایک قدآور شخصیت کی انتھک جدوجہد کی خودنوشت کہانی ہے۔ یہ سچی کہانی بتاتی ہے کہ ہمت اور عزم کے ساتھ کسی بھی مشکل کو آسان کیا جاسکتا ہے۔

150.00
Quick View
Add to cart

طفلِ برہنہ پا کا عروج Tifl-e Barhanapa ka Urooj – Aap Beeti (Urdu)

”طفل ِبرہنہ پا کا عروج“ ان کی دلچسپ آپ بیتی ہے جو ان کے ۷۲ ؍سال کے تجربات اور یاد داشتوں کا نچوڑ ہے۔ اس کا لب لباب یہ ہے کہ اگر انسان کا عزم راسخ ہو اور وہ جدو جہد کرتا رہے تو شدید ترین مشکلات کے با وجود ترقی کی اعلی ترین منزلیں طے کر سکتا ہے۔ اس کتاب میں انہوں نے اپنی قوم کو ایک خاص پیغام دیا ہے: رجعت پسند کٹر پنتھی گروہوں کا یہ دعویٰ کہ وہ اکثریت کے نمائندے ہیں ایک مغالطہ ہے۔ اکثریت نہ متعصب ہے، نہ غیر روادار، نہ کٹر پنتھی ، نہ منافرت پسند۔ امن و آشتی کا راستہ یہ ہے کہ اکثریت سے ربط و ضبط اور میل ملاپ بڑھایا جائے اور ان کے ساتھ مل کر کام کیا جائے۔

300.00
Quick View
Add to cart

عذاب ہمسائیگی-The Agony Trial (Urdu/English Poetry)

…..Fortunately, such men and women exist and continue to raise their voices against the destructive power of hatred. The latest example is poet Feza Aazmi of Karachi. He is a Mohajir, a refugee from Uttar Pradesh, now a Pakistani. His latest masnavi (epic poem) Azab-e-Humsaigi (The Agony Trail) deals with the ups and downs of Indo-Pak relations…. – Khushwant Singh

120.00
Quick View
Add to cart

قيدى نمبر100: بھارتی زنداں کے شب و روز

بھارتی تعذیب خانوںمیں بیتے روح فرسا لمحات کی روداد قلمبند کرنا میرے لئے آسان نہ تھا۔ ہر لمحہ جب بھی میں قلم ہاتھ میں لے کر لکھنے بیٹھتی تو جیل کی تاریک زندگی کے اذیت ناک مناظر کے ہوش ربا نقوش ذہن کے پردے پر تازہ ہوکر مجھے بے چین و بے قرار کر دیتے اور میں سخت ذہنی تناو¿ میں مبتلا ہوجاتی۔ پھر بہت دیر تک اسی حالت میں پڑی رہتی۔ بڑی مشکل سے سنبھل کر پھر لکھنا شروع کر دیتی، مگر لہو لہان یادوں کا ہجوم نمودار ہوتے ہی پھر ذہنی تناو¿ مجھے گھیر لیتا۔ یہ سلسلہ کتاب کی تخلیق کے پورے عمل کے دوران جاری رہا۔
رہائی پانے کے بعد سے میں بے خوابی کی بیماری میں مبتلا ہوں۔ نیند کی دوا کھائے بغیر مجھے نیند نہیں آتی ہے۔ رات رات بھر جاگتی رہتی ہوں۔گھٹن بھرے خواب اب بھی مجھے ستاتے ہیں ۔ خواب میں میں جیل، جیل کی سلاخیں، جیل کا اسٹاف اور جیل کا پرتناو¿ ماحول دیکھتی ہوں۔ ابھی بھی جب شام کے چھ بجتے ہیں تو ایک خوف سا طاری ہو جاتا ہے۔ چھ بجے کے بعد گھر سے باہر نکلنا مجھے عجیب سا لگتا ہے، کیونکہ شام کے چھ بجے جیل کی گنتی بند ہو جاتی تھی اور اس عادت نے میرے ذہن کو مقفل کر دیا ہے۔ اب بظاہر میں آزاد دنیا میں ہوں مگر ابھی بھی بنا ہاتھ پکڑے میں سڑک پر اطمینان سے نہیں چل سکتی ہوں کیونکہ پانچ سال تک پولیس والے میرا ہاتھ پکڑے مجھے تہاڑ جیل سے عدالت اور عدالت سے تہاڑ تک لے جایا کرتے تھے ۔ اس عادت نے میرے ذہن میں وہ نقوش چھوڑے ہیں جن کا مٹنا مشکل ہے۔
— اس کتاب سے ایک اقتباس

انجم زمرد حبیب

200.00
Quick View
Read more

گجرات فائلس Gujarat Files (Urdu)

Urdu Edition of Gujarat Files:Anatomy of a Cover Up is a book about the 2002 Gujarat riots authored by journalist Rana Ayyub. The book is dedicated to Shahid Azmi along with advocate and activist Mukul Sinha.

300.00
Quick View
Add to cart

گیارہ سال سلاخوں کے پیچھے Giyarah Saal salaakhon ke peeche (Urdu)

اکشر دھام مقدمے میں ذیلی عدالتوں سے پھانسی کی سزا پانے کے بعد سپریم کورٹ سے باعزت رہا ہونے والے مظلوم‌کی دردناک سچی خودنوشت

300.00
Quick View
Add to cart

مسلم مجلس مشاورت: ایک مختصر تاریخ (Urdu)

کتاب پچاس سال قبل اگست 1964ء میں معرض وجود میں آنے والی ملت کی وفاقی انجمن مسلم مجلس مشاورت کی جد و جہد پر مبنی بیانیہ ہے۔قارئین اس کے ذریعے اس تاریخی تنظیم کی غرض وغایت کو سمجھ سکیں گے ، اس کے مقاصدکو جان سکیں گے اور اس کے وجود کے عوامل سے کسی حد تک انہیں واقفیت مل سکے گی۔ تنظیم نے کیا کارنامے انجام دئے ؟ اس سے کہاں کوتاہیاں ہوئیں ۔ اس نے مسلمانوں اور ہندوستان پر کیا اثرات مرتب کئے ۔ کن لوگوں نے کس طرح اس کا استقبال کیا اور اس سے کیا توقعات قائم کیں ۔ کس طرح یہ تنظیم بھی مسلمانوں کے دیگر اجتماعی کاموں کی طرح انتشار اور اختلاف کا شکار ہوئی۔ اور پھر کس طرح دوبارہ متحد ہوئی ۔ان سب سوالات کا جواب اس کتاب میں ملتا ہے ۔ مسلم مجلس مشاورت نے ہندوستان میں اقلیتوں اور خصوصاًمسلمانوں کی بقاوحیات اور ان کے تحفظ کے لئے جو لڑائی لڑی ہے وہ لا زوال ہی نہیں ہے بلکہ آنے والی نسلوں کے لئے نشانِ راہ بھی ہے کہ جب امیدیں دم توڑتی نظر آئیں،تدابیراور حکمتیں بے اثر ہوجائیں،تب بھی اجتماعی شعور اور عزیمت سے حالات کارُخ تبدیل کیا جا سکتاہے ۔

200.00
Quick View
Add to cart

ملّی مسائل : چند اہم سوالوں کے جوابات

Milli Masael – chand aham sawalon ke jawabat

Year 2000

ISBN 8172210175, 9788172210175

50.00
Quick View
Read more

ھندوستان ابتدائی مسلم‌مورخین کی نظروں میں (Hindustan)

مسلمان ساتویں صدی عیسوی سے برصغیر میں داخل ہونے لگے۔ ان میں فاتح، تاجر ، سیاح اور مبلغ ہر قسم

300.00
Quick View
Add to cart

ऑपरेशन अक्षरधाम : मंदिर पर आतंकी हमला (Hindi)

पूरी दुनिया में ही हिंसा की बड़ी घटनाओं में अधिकतर ऐसी हैं जिन पर राज्य व्यवस्था द्वारा रचित होने का शक गहराया है। लेकिन रहस्य खुलने लगे हैं।
राज्य व्यवस्था को नियंत्रित करने वाले समूह अपनी स्वभाविक नियति को कृत्रिम घटनाओं से टालने की कोशिश करते हैं। वे अक्सर ऐसी घटनाओं के ज़रिए समाज में धर्म परायण पृष्ठभूमि वाले लोगों के बीच अपने तात्कालिक ज़रूरत को पूरा करने वाला एक संदेश भेजते हैं। उनका मक़सद समाजिक जीवन का ताना बाना और इंसानियत नहीं होती हैं। लेकिन यह इंसानी फ़ितरत है कि मूल्यों व संस्कृति को सुदृढ़ करने के मक़सद से जीने वाला सामान्य जन व बौद्धिक हिस्सा उस तरह की तमाम घटनाओं का अन्वेषण करता है और रचे गए झूठों को नकारने के लिए इतिहास की ज़रूरतों को पूरा करता है।
भारत में तीसेक वर्षो के दौरान जो बड़ी हिंसक घटनाएं हुईं उनके बारे में लोक धारणा स्पष्ट है। रक्षक जब भक्षक होता है तो लोक मानस अपनी तैयारी में जुट जाता है। अक्षरधाम की घटना का अन्वेषण बेहद तथ्यात्मक और तार्किक रूप में किया गया है। पूरी दुनिया में लोगों के खि़लाफ छेड़े गए एकतरफ़ा युद्ध के इस अध्याय का यह बारीकी से प्रस्तुत विवरण भी है और लोकतांत्रिक और समानता पर आधारित शासन व्यवस्था की खोज की दीर्घकालीन ज़रूरत का दस्तावेज़ भी।
आतंकी घटनाएं ‘कैपेबिलिटी डेमोंस्ट्रेशन’ अपने अंतर्विरोधों के बावजूद सत्ता की आम सहमति और आत्मघाती दस्तों के आविष्कार की एक पैकेजिंग है। यह आम धारणा आकार ले रही है और वह भविष्य में अपने राजनीतिक रास्तों की तलाश में लग चुकी है। पंजाब में आतंकवाद के अन्वेषण ने वहां एक नए तरह के राजनीतिक विमर्श को खड़ा किया है। यह किताब मुस्लिम आतंकवाद के शीर्षक की तमाम घटनाओं के ऐसी ही पड़ताल की ज़रूरत का एक दबाव बनाती है।
अनिल चमड़िया
वरिष्ठ पत्रकार

250.00
Quick View
Add to cart