Bar-e-Shanasaee: بارِ شناسائی Kuch log, kuch yaaden, kuch tazkeray — un shakhsiyaat kay jinhon nay Pakistan kee taarikh banaee aur bigaadee
کرامت اللہ غوری نے چھتّیس(۶۳) برس پاکستان کے سفارت کار کی حیثیت میں جہاںگردی کی نذر کئے، دنیا کی خاک چھانی اور ایک خانہ بدوش کے مانند ملکوں ملکوں پھرتے رہے۔ اپنے کاندھوں پہ اپنا گھر اٹھائے دنیا دیکھتے رہے، لیکن چکّی کی مشقت نے اس عہد و پیمان میں خلل نہیں پڑنے دیا جو کرامت نے آنکھ کھولتے ہی قلم و قرطاس سے کیا تھا۔ قلم قبیلے سے ان کی وفاداری ہر حال میں استوار رہی اور غیرمشروط رہی!
پاکستان کے سفارت کار ہونے کے باوجود ان کے افسانے برسہابرس ہندوستان کے ممتاز رسائل و جرائد میں چھپتے رہے، خصوصاً ان کی جنم بھومی دلّی سے شائع ہونے والے ”شمع“ اور ”بیسویں صدی“ میں۔
قلم کے ناطے سے ہندوستان سے ان کا رشتہ آج بھی قائم ہے۔ اس کے باوجود کہ وہ اب شمالی امریکہ میں جا بسے ہیں، بین الاقوامی سیاست اور حالاتِ حاضرہ پر ان کے انگریزی زبان کے کالم پابندی سے ہندوستان کے مو¿قّر اخبارات و رسائل میں چھپتے رہتے ہیں جن میں ”دی ملّی گزٹ“ اور ”دی نیو انڈین ایکسپریس“ خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔
ضروری اعتذار
شعر
عرض مصنف
جنرل ضیاءالحق
ذوالفقار علی بھٹو
بے نظیر بھٹو
محمد خان جونیجو
میاں نواز شریف
جنرل پرویز مشرف
پروفیسر ڈاکٹر عبدالسلام
حکیم محمد سعید
فیض احمد فیض
Reviews
There are no reviews yet.